جمعہ مبارک کے فضائل قرآن وحدیث کی روشنی میں
جمعہ مبارک کے فضائل
آج گھر میں صبح سے ہی سب کام کاج میں لگے تھے اور آج عاقب صاحب نے بھی چھوٹی کر لی حمد کی امی کپڑے دھو رہی تھی اور اس کی بڑی بہن گھر کی صفائی میں لگی تھی ایسا لگ رہا تھا جیسے کہ گیر میں کوئی مہمان آنے والے ہیں
حامد نے ابو سے پوچھا ابو جان کیا آج گھر پر مہمان آرہے ہیں جو امی اور بہن گھر کی صفائی میں لگی ہیں اور آپ نے بھی چھوٹی کی ہے
ابو : نہیں بیٹا آج کوئی مہمان وہمان نہیں آنے والے آج تو جمعہ مبارک ہے آج کا دن مسلمانوں کے لیے عید کا دن ہوتا ہے آج ہمیں غسل کرنا چاہیے صاف کپڑے پہنے چاہیے گھر کی صفائی بھی کرنا چاہیے
حامد سر ہلاتے ہوئے کہتا ہے ! اچھا تو امی اور بہن اس لیے گھر کی صفائی کر رہی ہیں
حامد ابو سے کہتا ہے ابو جان : جمعہ کا دن باقی دنوں سے اتنا افضل کیا اس کی کوئی فضیلت ہے
ابو حامد کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں جی جمعہ کے دن کی بیشمار فضیلت ہیں میں آپ کو ان میں سے کچھ فضیلتیں بتاتا ہو
جمعہ کا دن عید کا دن ہے ، جمعہ سب دنوں کا سردار ہے، جمعہ کے دن جہنم کی آگ نہیں سلگائی جاتی جمعہ کی رات دوزخ کے دروازے نہیں کھلتے، جمعہ کو بروز قیامت دلہن کی طرح اٹھایا جائے گا، جمعہ کے روز مرنے والا خوش نصیب مسلمان شہید کا رتبہ پاتا اور عذاب قبر سے محفوظ ہو جاتا ہے،
اور ابو حامد کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہتے ہیں
حامد میں آپ کو بتاتا چلوں کہ مفسر شہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ المنان کے فرمان کے مطابق "جمعہ کو حج ہو تو اس کا ثواب ستر حج کے برابر ہے، جمعہ کی ایک نیکی کا ثواب ستر گنا ہے
جُمُعۃُ المُبارَک کے فضائل کے تو کیا کہنے !اللّٰہ عَزَّوَجَلَّنے جُمُعہ کے متعلق ایک پوری سورت ’’ سُوْرَۃُ الْجُمُعَہ’’ نازِل فرمائی ہے جو کہ قراٰنِ کریم کے 28ویں پارے میں جگمگا رہی ہے ۔ سورۃ الجمعہ کی آیت نمبر 9میں ارشاد فرماتا ہے :
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ (۹)
ترجَمۂ کنزالایمان: ا ے ایمان والو ! جب نَماز کی اذان ہوجُمُعہ کے دن تواللہ کے ذِکر کی طرف دوڑواور خریدوفروخت چھوڑدو، یہ تمہار ے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔
حامد :ابو کیا آپ مجھے بتائیں گے کہ جمعہ کب شروع ہوا ؟
ہاں بیٹا میں آپ کو سب بتاؤں گا اور یہ بتاؤں گا کہ ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلا جمعہ کب اور کہاں ادا فرمایا اور کل کتنے جمعے ادا فرمائے
مفسرشہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنان فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ تعالٰی عَلَیْہِ والیہ وسلم نے تقریبا پانچ سو جمعے پڑھے ہیں اس لئے کہ جمعہ بعد ہجرت شروع ہوا جس کے بعد دس سال آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی ظاہری زندَگی شریف رہی اس عرصہ میں جمعے اتنے ہی ہوتے ہیں ۔ (مِراٰۃ ج۲ص۳۴۶، لمعات للشیخ عبد الحق الدہلوی ج۴ص۱۹۰ تحتَ الحدی
اور آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلا جمعہ کب اور کہاں ادا فرمایا اس کے تعلق سے صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الھادی فرماتے ہیں: حضور علیہ السلام جب ہجرت کر کےمدینۂ طیبہ تشریف لائے تو 12 ربیع الاوّل ( 622ء) پیر شریف کو چاشت کے وَقت مقام قباء میں اقامت فرمائی۔ پیر شریف منگل بدھ جمعرات یہاں قیام فرمایا اور مسجد کی بنیاد رکھی۔ روزجمعہ مدینۂ طیبہ کاعزم فرمایا۔ بنی سالم ابن عوف کے بطن وادی میں جُمُعہ کا وقت آیا اس جگہ کو لوگوں نے مسجِد بنایا۔ سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے وہاں جمعہ ادا فرمایا اور خطبہ فرمایا۔ (خَزا ئِنُ الْعِرفا ن ص ۸۸۴)
الحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّآج بھی اُس جگہ پر شاندار مسجدِ جُمُعہ قائم ہے اور زائرین حُصولِ بَرَکت کیلئے اُس کی زیارت کرتے اور وہاں نوافِل ادا کرتے ہیں ۔
مسجد جمعہ
حامد بیٹا میں آپ چند احادیث مبارکہ بتا ہوں آپ ان کو یاد رکھنا اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کرنا
حامد خوشی سے ہاتھ اٹھا کر کہتا ہے : جی انشاءاللہ
ابو اس کو چند احادیث بتاتے ہیں: حضرتِ حمید بن عبدالرحمن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا اپنے والِد سے روایت کرتے ہیں کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ جو شخص جُمُعہ کے دن اپنے ناخن کاٹتا ہے اللہ تَعَالٰی اُس سے بیماری نکال کرشِفا داخِل کردیتا ہے۔ ‘‘
نبیوں کے سلطان ، رحمتِ عالمیان، سردارِ دوجہان محبوبِ رحمن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ بَرَکت نشان ہے: جس نے مجھ پر روزِ جُمُعہ دو سو بار دُرُودِ پاک پڑھا اُس کے دو سو سال کے گناہ مُعاف ہوں گے۔ (جَمْعُ الْجَوامِع لِلسُّیُوطی ج۷ ص۱۹۹حدیث۲۲۳۵۳)
اللہ عَزَّوَجَلّ کے پیارے رسول، رسولِ مقبول، سیِّدہ آمِنہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکے گلشن کے مہکتے پھول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بلاشبہ تمہارے لئے ہر جُمُعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہٰذا جُمُعہ کی نَماز کیلئے جلدی نکلنا حج ہے اور جُمُعہ کی نَماز کے بعد عَصر کی نماز کے لئے انتظار کرنا عمرہ ہے۔ ‘‘ (اَلسّنَنُ الکُبری لِلْبَیْہَقِی ج۳ ص۳۴۲ حدیث ۵۹۵۰)
حجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن محمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی فرماتے ہیں : (نَمازِ جُمُعہ کے بعد ) عَصرکی نَما ز پڑھنے تک مسجِد ہی میں رہے اور اگر نَمازِ مغرِب تک ٹھہرے تو افضل ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ جس نے جامِع مسجِدمیں ( جُمُعہ ادا کرنے کے بعد وَہیں رُک کر) نمازِ عَصر پڑھی اُس کیلئے حج کا ثواب ہے اور جس نے (وَہیں رُک کر) مغرِب کی نَماز پڑھی اسکے لئے حج اور عمرے کا ثواب ہے۔ (اِحیاءُ الْعُلوم ج۱ص۲۴۹)
سرکارِ مکّۂ مکرَّمہ، سردارِمدینۂ منوَّرہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عِنایت نشان ہے: جُمُعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اسے پاکر اس وقت اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے کچھ مانگے تواللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اسکو ضرور د ے گا اور وہ گھڑی مختصر ہے۔ (صَحیح مُسلِم ص۴۲۴حدیث۸۵۲)
اتنے میں اذانیں ہونے لگتی ہیں اور حامد آپنے ابو کے ساتھ جامع مسجد نماز پڑھنے چلا جاتا ہے
ان پیاری پیاری حدوثوں کو پڑھ کر ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں اور نماؤں کی پابندی کریں اور مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں اللہ اپ کو خوش رکھے
.png)
.png) 
.png) 
.png) 
 
.png) 
 
 
 
 
